An Ode To Allama Iqbal
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
علامہ اقبال
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہو
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
علامہ اقبال
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
علامہ اقبال
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پ
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
علامہ اقبال
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
علامہ اقبال
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
علامہ اقبال