An Ode to Layla Majnun
مجنوں بھی نہ رسواے جہاں ہوتا نہ وہ آپ مکتب میں جو کم آتی پہ لیلیٰ تھی دوانی۔ میر تقی میر
جنگل جنگل شوق کے مارے ناقہ سوار پھرا کی ہے مجنوں جو صحرائی ہوا تو لیلیٰ بھی سودائی ہوئی۔ میر تقی میر۔ کیا نقش میں مجنوں ہی کے تھی رفتگی عشق لیلیٰ کی بھی تصویر تو حیران کھڑی ہے۔ میر تقی میر۔ کہیں شام و سحر رویا تھا مجنوں عشق لیلیٰ میں ہنوز آشوب دونوں وقت رہتا ہے بیاباں میں۔ میر تقی میر۔ آہستہ قدم رکھیو تو اے ناقۂ لیلیٰ مجنوں کا بندھا آتا ہے دل گام سے تیرے۔ میر حسن۔ محبت اب تلک رکھتی ہے یہ تاثیر مجنوں میں کہ بن لیلیٰ نہیں کھنچتی کہیں تصویر مجنوں میں۔ سنتوکھ رائے بیتاب۔